Jumat, 26 Oktober 2007

[psikologi_transformatif] تامغرب اور مسلمانوں کےتاریخی تجربات کی از سر نو تفہیم از آڈی فیکس

 
26 اکتوبر - 01 نومبر 2007
 
سی جی نیوزÛ"پارٹنرز ان ہیومینیٹی ØŒ ذرائع ابلاغ اور انفرادی سبسکرائیبرز Ú©Ùˆ مسلمان اور مغربی دنیا Ú©Û' تعلقات پر اثر انداز ہونÛ' والÛ' متنوع اور وسیع البنیاد مسائل پر Ù„Ú©Ú¾Û' گئÛ' تعمیری مضامین ارسال کرتا ہÛ'Û"سبسکرائب کرانÛ' Ú©Û' Ù„ÛŒÛ' یہاں Ú©Ù„Ú© کیجئÛ'.

سی جی نیوز Ú©Û' گزشتہ مضامین اور دیگر معلومات Ú©Û' Ù„ÛŒÛ' ہماری ویب سایٹ دیکھیÛ'تا:تاwww.commongroundnews.orgتا

سی جی نیوز Ú©Û' مضامین Ú©Û' Ù„ÛŒÛ' کاپی رائٹ Ú©ÛŒ اجازت حاصل Ú©ÛŒ گئی ہوتی ہÛ' Û"اس Ù„ÛŒÛ' اس Ú©Û' مضامین کسی بھی اخبار / جریدÛ' میں دوبارہ شائع Ú©ÛŒÛ' جاسکتÛ' ہیں Û"اپنÛ' ہاں اشاعت Ú©ÛŒ صورت میں براہ کرم اصل ماÙ"خذ اور کامن گراونڈ نیوز سروس (سی جی نیوز ) کا حوالہ ضرور دیجئÛ' Û"
 
اس ایڈیشن میں کیا ہÛ'
 
تا1)تامذہب تبدیل کرنÛ' کا حق Ø§Ø² Ø´ÛŒØ® عبداللہ اعظمی
"ارتداداور مذہبی تبلیغ" Ú©Û' موضوع پر مضامین Ú©Û' سلسلÛ' کا یہ اÙ"خری مضمون ہÛ' جس Ú©Û' مصنف شیخ عبداللہ اعظمی ایک عرب نژاد امریکی مسلم عالم اور امام ہیںÛ" وہ لکھتÛ' ہیں کہ تاریخ میں قوانین Ú©Û' سبھی بÚ`Û' نظاموں میں اپنÛ' عقیدÛ' سÛ' منہ پھیرنÛ' Ú©Ùˆ قابل ِ سزا جرم قرار دیاگیا ہÛ'Û" وہ اس بات پر بھی بحث کرتÛ' ہیں کہ مذہبی حوالÛ' سÛ'ØŒ بالخصوص اسلامی شریعت Ú©ÛŒ روشنی میں ØŒ کیا عقیدہ تبدیل کرنÛ' Ú©Û' معاملÛ' میں اجتہاد کیا جاسکتا ہÛ'ØŸ
مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز)23 ۱کتوبر2007
    
'Ù…ÚˆÙ„ ایسٹ ٹائمز' Ú©Û' مدیر کلاڈ سلہانی اس بات کا جائزہ لیتÛ' ہیں کہ عیسائیت اور اسلام میں امن اور ہم اÙ"ہنگی قائم کرنÛ' کیلئÛ' 138 مسلم علمأ Ú©ÛŒ طرف سÛ' عیسائی مذہبی رہنماؤں Ú©Ùˆ گزشتہ ہفتÛ' بھیجا جانÛ' والا کھلا خط کیسÛ' عالمی استحکام میں ایک اہم سنگ ِ میل ثابت ہوگاÛ"
مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 23 اکتوبر2007
    
انڈونیشیا Ú©Û' ماہرِ نفسیات اور لکھاری اÙ"ÚˆÛŒ فیکس بتاتÛ' ہیں کہ نفسیاتی تجزئیÛ' کیلئÛ' ماضی Ú©Û' تجربات Ú©Ùˆ از سر نو بیان کرنÛ' Ú©Û' طریقÛ' پر مغرب اور مسلمان بھی عمل کر سکتÛ' ہیں جس سÛ' انہیں 'صلیبی جنگوں' جیسÛ' تاریخی زخموں Ú©Û' Ú†Ú¾ÙˆÚ`Û' ہوئÛ' نشانات Ú©ÛŒ ٹیسوں پر قابو پانÛ' میں مدد ملÛ' Ú¯ÛŒ جنہوں Ù†Û' مغرب اور مسلمانوں Ú©Û' تعلقات Ú©Ùˆ شدید متأثر کیا ہÛ'Û"
مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 23 اکتوبر2007
    
علی نور زمان انڈونیشی مصنف ہیں اور مذہبی، سماجی موضوعات پر لکھتÛ' ہیںÛ" زیر ِ نظر مضمون میں انہوں Ù†Û' مسلم دنیا میں جاری بحث 'سیکولر ریاست بموازنہ اسلامی ریاست' Ú©Ùˆ موضوع بنایا ہÛ'Û" اس ضمن میں انہوں Ù†Û' Û±Û¹Û°Û°Ú©Û' اÙ"غازسÛ' انڈونیشیا Ú©Ùˆ ایک مثال Ú©Û' طور پر پیش کیا ہÛ'Û"
مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 23 اکتوبر2007
    
تا5)تانوجوان فکر Ø§Ø² Ù…ائکل Ú†Ùˆ اور یوسف مرشدی
مائکل چومیلبورن یونیورسٹی میں میڈیکل اور اÙ"رٹس Ú©Û' طالبعلم ہیں جبکہ یوسف مرشدی امریکن یونیورسٹی قاہرہ میں ابلاغیات Ù¾Ú`Ú¾ رہÛ' ہیںÛ" دونوں نوجوان عوامی سفارتکاری Ú©Û' ذرائع Ú©Û' طور پر 'کامکس ' اور متحرک تصویر Ú©Ø´ÛŒ یعنی اینیمیشن Ú©ÛŒ اہمیت کا جائزہ لیتÛ' ہیںÛ" دنیا بھر میں جاپانی اینیمیشن اورکامکس Ú©ÛŒ مقبولیت اور ان Ú©Û' ذریعÛ' تفریح فراہم کرنÛ' Ú©Û' ساتھ جاپانی ثقافت Ú©ÛŒ تشہیر Ú©Ùˆ دیکھتÛ' ہوئÛ' ان کا کہنا ہÛ' کہ انہیں مسلم دنیا اور مغرب Ú©Û' درمیان مفاہمت پیدا کرنÛ' کیلئÛ' بھی استعمال کیا جاسکتا ہÛ'Û"
مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 23 اکتوبر2007
    
 
تا1)تا     Ù…ذہب تبدیل کرنÛ' کا حق
تنا            Ø´ÛŒØ® عبداللہ اعظمی
 
نیو یارک، نیویارک-- ساÚ`Ú¾Û' سترہ سو سال قبل ِ مسیح میں بابل پر حکمرانی کرنÛ' والÛ' بادشاہ حمورابی سÛ' Ù„Û' کرتیرہویں صدی عیسوی Ú©Û' ہسپانوی یہودی عالم مامون تک، سبھی بÚ`Û' نظام ِ قوانین Ù†Û' اپنÛ' عقیدÛ' سÛ' انحراف کرنÛ' والÛ' Ú©Û' لئÛ' سخت سÛ' سخت سزا تجویز Ú©ÛŒ ہÛ'Û" روم Ú©Û' مشہور شہنشاہ جسٹنین Ú©Û' بنائÛ' ہوئÛ' ضوابط "کارپس جیورس سِولس"ØŒ جن Ú©ÛŒ بنیاد پرروم میں عیسوی اورجدید شہری قوانین تشکیل دئÛ' گئÛ' تھÛ'ØŒ میں مرتد Ú©Ùˆ سزائÛ' موت دینÛ' کا Ø­Ú©Ù… ہÛ'Û" ان قوانین میں منحرف ہونÛ' والÛ' Ú©Û' ساتھ کوئی رو رعائت نہ کرنÛ' Ú©ÛŒ تاکید Ú©ÛŒ گئی ہÛ'Û"

با‏‏‏‏‏‏ئبل میں بھی یہ کہا گیا ہÛ' کہ ' جو کوئی بھی تورات یایہودی علمأ Ú©ÛŒ تحریروں Ú©Û' کسی ایک لفظ ( Ú©ÛŒ صداقت) میں شبہ کرÛ' یا اس کا مذاق اÚ`ائÛ'ØŒ وہ کافر اور ملحد ہÛ' اور اس Ú©ÛŒ (فلاح) Ú©ÛŒ امید رکھنا عبث ہÛ'"Û" ایسÛ' شخص Ú©Û' بارÛ' میں قانون بہت سخت ہÛ' اور کہا گیا ہÛ' کہ اسÛ' " براہ ِ راست سزائÛ' موت دی جائÛ'"Û" ہسپانوی/ اندلسی دانشور اور یہودی راہب مامون Ù†Û' اپنÛ' عہد میں ارتداد Ú©Û' بارÛ' میں موجود قوانین پر عمل نہ کرنÛ' والÛ' Ú©Û' بارÛ' میں تجویز کیا ہÛ' کہ اسÛ' " بالواسطہ سزائÛ' موت دی جاسکتی ہÛ'"Û"

اسی طرح اسلامی شریعت میں بھی سرِعام مذہب سÛ' انکار کرنÛ' والÛ' کیلئÛ' موت Ú©ÛŒ سزا ہÛ'Û" اگرچہ ارتداد کا قانون کیسÛ' بنا اور اس کا اطلاق کب اور کہاں ہوتا ہÛ'ØŒ اس بارÛ' میں اسلام Ú©ÛŒ ابتدائی تاریخ میں زیادہ مواد دستیاب نہیں ہÛ'Û" تاہم پتہ چلتا ہÛ' کہ اس قانون کا نفاذعموما‏" اس بات پر منحصر تھا کہ عقیدÛ' سÛ' انحراف سر ِ عام کیا گیا ہÛ' یا Ú†Ú¾Ù¾ کر یعنی اپنی نجی محفل میںÛ" اسلامی ریاست Ú©ÛŒ حدود میں مذہبی یا دیگر اقلیتیوں Ú©Û' لوگ اپنی نجی زندگی میں کیا کرتÛ' ہیں، یہ ان کا صوابدیدی اختیار ہÛ' اور ریاست Ú©Ùˆ اس سÛ' کوئی سروکار نہیںÛ" چاہÛ' ان Ú©Û' افعال عقیدÛ' سÛ' انکارکÛ' زمرÛ' میں اÙ"تÛ' ہوں یا اسلامی تعلیمات Ú©Û' خلاف ہی کیوں نہ ہوںÛ"

تمام مذہبی قوانین Ú©ÛŒ طرح اسلامی شریعت بھی عبادت Ú©Û' طریقوں اور رسومات، ذاتی Ùˆ اجتماعی رویوں سÛ' متعلق ضابطوں اور اخلاقیات پر محیط ہÛ'Û" مذہب Ú©Û' بارÛ' میں پہلÛ' سÛ' قائم شدہ عمومی اÙ"رأ Ú©Û' برعکس شریعت میں دیئÛ' گئÛ' اصول Ùˆ ضوابط Ú©Ùˆ استدلال Ú©ÛŒ کسوٹی پر پرکھا جائÛ' تودرحقیقت یہ اپنی ماہئیت میں سیکولر ہیںÛ"

مذہب Ú©ÛŒ رُو سÛ' انسان Ú©ÛŒ تخلیق کا بنیادی مقصد ہر شئÛ' سÛ' بالاتر ہو کر خدا Ú©ÛŒ عبادت کرنا ہÛ'Û" اس تناظر میں تبدیلئ مذہب Ú©Û' حوالÛ' سÛ' ذاتی نظریات اور توجیہات ہمیشہ پیچیدہ جہتوں Ú©ÛŒ عکاسی کرتی ہیں اور انسان کیلئÛ' حتمی فیصلہ دینا ناممکن ہو جاتا ہÛ'Û" جیسÛ' سائنس دل اور دماغ Ú©ÛŒ گہرائیوں Ú©Ùˆ ماپنÛ' سÛ' قاصر ہÛ' اسی طرح ان Ú©Û' اسرار الہیات Ú©Û'عمومی دائرÛ' سÛ' بھی بالاتر ہیں Û" جب ہمارا اپنÛ' گردوپیش Ú©ÛŒ حقیقی اور سیکولر زندگی سÛ' تخلیقی واسطہ Ù¾Ú`تا ہÛ' تو ہم پر دوسروں کیلئÛ' اپنÛ' سود مند ہونÛ' Ú©ÛŒ اہلیت اÙ"شکار ہوتی ہÛ' اور یہی وہ سب سÛ' بÚ`ا ہتھیار ہÛ' جس سÛ' ہمارا روحانی مقام بلند تر ہوتا ہÛ'Û" مستند اور پرخلوص عبادت ہماری روحانی حالت Ú©Ùˆ پرکھنÛ' کا پیمانہ پن جاتی ہÛ'Û"

مذہب Ú©Û' حوالÛ' سÛ' اÙ"زادانہ اور منطقی بحث Ú©Ùˆ شریعت میں ہمیشہ جگہ دی گئی ہÛ'Û" یہ اسلام کا طُرÙ`ہ امتیاز ہÛ' اوریورپ میں قرطبہ سÛ' Ù„Û' کر عرب میں بغداد تک یہ سلسلہ ہمیشہ قائم رہا ہÛ'Û" نویں صدی عیسوی میں معتزلہ فرقÛ' Ú©Û' فلسفیوں Ù†Û' الہیات Ú©Û' حوالÛ' سÛ' گمراہ Ú©Ù† خیالات پیش Ú©ÛŒÛ'ØŒ دسویں صدی میں خفیہ گروہ اخوان الصفا Ù†Û' دورازکار مناظروں کا سلسلہ شروع کئÛ' رکھا، لیکن اس Ú©Û' باوجود یہ انہیں اسلام Ú©Û' دائرÛ' سÛ' خارج کرنÛ' Ú©ÛŒ بنیاد نہیں بنیÛ"

اپنی ذات Ú©ÛŒ حد تک کسی عقیدÛ' Ú©Ùˆ رÙ`د کرنÛ' پر سزا نہ دینÛ' Ú©Û' حق میں سب سÛ' بÚ`ÛŒ دلیل مدینہ Ú©Û' منافقین Ú©ÛŒ ہÛ' جن Ú©Û' بارÛ' میں قراÙ"Ù† میں بھی بÚ`ÛŒ سخت اÙ"یات نازل ہوئیں، لیکن انہیں کوئی سزا نہیں دی گئیÛ" مزید براÙ"Úº کسی Ú©ÛŒ باغیانہ سوچ پر نہ تو کبھی کوئی فتوٰی لگایا گیا نہ ہی اسÛ' زبردستی روکا گیا Û" تاوقتیکہ کسی شخص Ù†Û' ارتداد پر مبنی اپنÛ' خیالات Ú©ÛŒ تشہیر اور علی الاعلان تبلیخ شروع کردی ہوÛ"

کوئی ملک باہر سÛ' دیکھنÛ' پر جتنا مضبوط اور مستحکم نظر اÙ"ئÛ' گا وہاں معاشرتی اداروں Ú©Ùˆ پنپنÛ' کا موقع بھی اتنا ہی زیادہ ملÛ' گاÛ" Ù…Ú©Ù`ہ میں حضرت محمدﷺ Ú©ÛŒ عدم تشدد پر مبنی مزاحمتی تحریک اور صلح حدیبیہ Ú©Û' دوران ان Ú©ÛŒ سفارتکاری ان Ú©Û' ساتھیوں کیلئÛ' بھی درس اور مثال تھیÛ" صلح حدیبیہ Ú©Û' نتیجÛ' میں نبی اکرم ï·º Ù†Û' جو جانا چاہتÛ' تھÛ' انہیں یہ جانتÛ' ہوئÛ' بھی کہ وہ اسلام Ú©Ùˆ بھی خیرباد کہہ دیں Ú¯Û'ØŒ کسی تعرض Ú©Û' بغیر جانÛ' Ú©ÛŒ اجازت دÛ' دی ( ان میں سÛ' بہت سوں Ù†Û' اسلام صرف ذاتی مفاد کیلئÛ' قبول کیا تھا)Û"

اللہ تعالٰی Ù†Û' کسی پیغمبر Ú©Ùˆ بھی کسی انسان Ú©Û' ایمان Ú©Û' بارÛ' میں فیصلہ دینÛ' کا اختیار نہیں دیا اور قراÙ"Ù† میں بارباردہرایا گیا ہÛ' کہ ایمان Ú©Û' بارÛ' میں فیصلہ کرنÛ' کا حق صرف اللہ Ú©Û' پاس ہÛ'Û" پس ہماری مقدÙ`س روایات Ú©ÛŒ پاسداری معاصر ثقافت Ú©Û' زیرِ اثر انہیں کمتر قرار دینÛ' میں نہیں بلکہ خدا Ú©ÛŒ مخلوق Ú©Û' ساتھ ناطہ جوÚ`Ù†Û' میں مضمر ہÛ'Û" ہمیں یہ تسلیم کرنÛ' اور اس پر ایمان لانÛ' Ú©ÛŒ ضرورت ہÛ' کہ بنی نوع انسان میں اختلافات اور بوقلمونی خدا Ú©ÛŒ رضا سÛ' ہÛ' جس Ù†Û' ہمیں اقوام اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ ہم " ایک دوسرÛ' Ú©Û' طور طریقوں Ú©Û'بارÛ' میں جانیں اور ان سÛ' فائدہ اٹھائیں" (قراÙ"Ù†:49 :13)Û"

تنگ نظری اور ہر شئÛ' Ú©Ùˆ صرف اپنÛ' حوالÛ' سÛ' دیکھنÛ' کا رحجان اس تنوع سÛ' ہمیشہ متصادم رہتا ہÛ' بالخصوص اس وقت جب مؤخرالذکرتحمل اور بردباری Ú©Û' پردÛ' میں چھپا ہوا ہو، جبکہ ایسا نہیں ہÛ' کہ لوگ بنیادی طور پر ایک دوسرÛ' Ú©Û' ساتھ مل جل کر رہنÛ' کیلئÛ' نااہل ہوںÛ"

اس وقت ہمیں سچائی Ú©Û' ساتھ ایک نئی Ù„Ú¯Ù† Ú©Û' ساتھ ناطہ جوÚ`Ù†Û' اور اسÛ' اÙ"زادانہ طور پر اپنÛ' مستند غیرفرقہ وارانہ اور فاضل اداروں میں تلاش کرنÛ' Ú©ÛŒ ضرورت ہÛ'Û" تھامس جیفرسن کا کہنا ہÛ' " کسی خرابی پر باقاعدہ اوربھرپور اختلاف ہی سچائی ہÛ'"Û" نظریات Ú©Û' عیوب Ùˆ محاسن Ú©Ùˆ صرف اÙ"زادانہ استدلال اور بحث Ùˆ تمحیص Ú©Û' ذریعÛ' ہی پرکھا اور چیلنج کیا جاسکتا ہÛ'Û" علاوہ ازیں اس وقت دنیا بھر میں ایک ایسÛ' اصلاحاتی عمل کا اÙ"غاز کرنÛ' Ú©ÛŒ بھی اشد ضرورت ہÛ' جس میں جابرانہ ثقافتی داستانوں اورغوروفکر Ú©Û' ظالمانہ طریقوں کا ایمانداری سÛ' ازسرِ نو جائزہ لیا جائÛ'Û"

بحیثیت مسلمان ہمیں شریعت Ú©Û' فصیح Ùˆ بلیغ اصولوں پر عمل کرنÛ' کیلئÛ' خود اپنا معیار بلند کرنا اور ایک بہتر پیمانہ وضع کرنا ہوگاÛ" اس سÛ' ہماری فکر میں عظیم تر نکھار اور صفائی اÙ"Ù†Û' Ú©Û' ساتھ اپنÛ' عقیدÛ' پر اعتماد میں اضافہ ہوگا جو ہمیں اپنÛ' عقیدÛ' Ú©Û' خلاف کوئی بات سن کر بلاسوچÛ' سمجھÛ' ہنگامہ Ú©Ú¾Ú`ا کرنÛ' سÛ' محفوظ رکھÛ' گاÛ"

مختلف عقائد اور فرقوں Ú©Û' مذہبی رہنماؤں Ú©Ùˆ بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتÛ' ہوئÛ' اپنÛ' پیروکاروں Ú©Ùˆ سب سÛ' الگ تھلگ کرنÛ' کا اعتراف کرنا چاہئÛ'Û" ا س سÛ' ہمارÛ' اپنÛ' اداروں Ú©ÛŒ ساکھ بحال ہوگی اور بالاÙ"خر لوگوں میں مذہبی تخیل Ú©Ùˆ نئی پرواز کا حوصلہ ملÛ' گاÛ"

اÙ"خر میں ہمیں ایک بار پھر یہ عہد کرنÛ' Ú©ÛŒ ضرورت ہÛ' کہ ہم اپنی توجہ صلہ رحمی Ú©Û' اصولوں اور انسانیت Ú©ÛŒ بÛ' لوث خدمت پر مرکوز رکھیں Ú¯Û' کیونکہ یہی وہ پیغام ہÛ' جومختلف ادوار میں تمام مذاہب Ú©Û' پیغمبرلÛ' کر اÙ"تÛ' رہÛ' ہیںÛ"

###

Ù­ شیخ عبداللہ اعظمی ایک عرب نژاد امریکی مسلم عالم اور امام ہیںÛ" وہ اÙ"جکل لسانی وجوہات Ú©ÛŒ بنا پر قراÙ"Ù†ÛŒ اÙ"یات Ú©Û' متنازعہ معانی اور تشریحات اخذ کئÛ' جانÛ' Ú©Û' حوالÛ' سÛ' کام کر رہÛ' ہیںÛ" یہ مضمون کامن گراؤنڈ نیوز سروس Ù†Û' تقسیم کیا ہÛ'Û" اسÛ' درج ذیل ویب سائٹ سÛ' حاصل کیا جاسکتا ہÛ':
www.commongroundnews.org

مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 23 اکتوبر2007
اس مضمون Ú©ÛŒ اشاعت کیلئÛ' کاپی رائٹ Ú©ÛŒ اجازت حاصل جاچکی ہÛ'Û"
 
 
تا2)تا     Ø¹ÛŒØ³Ø§Ø¦ÛŒÛ"مسلم اتحاد میں ایک اہم سنگ ِ میل
تنا            Ú©Ù„اڈ سلہانی
 
واشنگٹن ÚˆÛŒ سی-- "دنیا کا مستقبل مسلمانوں اور عیسائیوں Ú©Û' درمیان امن پر منحصر ہÛ'"Û" یہ پیغام 138 چوٹی Ú©Û' مسلم علمأ Ù†Û' عیدالفطر پر پوپ بینیڈکٹ شش دہ سمیت دنیا بھر میں عیسائی گرجا گھروں Ú©Û' سربراہوں Ú©Û' نام ایک Ú©Ú¾Ù„Û' خط میں بھیجا تھاÛ" زیتون Ú©ÛŒ شاخ Ú©ÛŒ طرح امن Ùˆ اÙ"شتی Ú©ÛŒ علامت Ú©Û' طور پر یہ خیرسگالی پیغام ایک حقیقی تاریخی اقدام سمجھا جارہا ہÛ'Û" یہ خط اس لئÛ' بھی بہت اہمیت کا حامل ہÛ' کہ اس پر دستخط کرنÛ' والوں میں امت ِ مسلمہ Ú©Û' کئی نامور رہنماؤں Ú©Û' علاوہ اخوان المسلمون Ú©Û' چند قا‏ئدین Ú©Û' نام بھی شامل ہیںÛ"

جارج ٹاؤن یونیورسٹی Ú©Û' پروفیسر اور سینٹر فار مسلم کرسچئین انڈرسٹینڈنگ Ú©Û' ڈائریکٹر جون ایل ایسپوسیٹو کہتÛ' ہیں "ہرشخص کا خیال ہÛ' کہ یہ ایک تاریخی واقعہ ہÛ'"Û" وہ مزید بیان کرتÛ' ہیں "Û"Û"Û" اگر اÙ"Ù¾ اسلام Ú©ÛŒ تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ Ú†Ù„Û' گا ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہÛ' کہ تمام مسلمانوں Ù†Û' اکٹھÛ' ہو کر ایسا قدم اٹھایا ہÛ' اور ان باتوں پر اتفاق کیا ہÛ' جو ان کا عیسائیت Ú©Û' ساتھ تعلق جوÚ`تی ہیں"Û"

درحقیقت یہ اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہÛ' اور بروقت کیا گیا ہÛ'کیونکہ دونوں طبقوں Ú©Û' درمیان صورتحال اس وقت عملی طور پر کشیدگی کا شکار ہÛ'Û" یہ کشیدگی گیارہ ستمبر 2001 Ú©Ùˆ نیویارک اور واشنگٹن ÚˆÛŒ سی میں دہشت گرد حملوں Ú©Û' بعد اپنÛ' عروج پر پہنچ گئی تھی جن میں Ú©Ù… Ùˆ بیش تین ہزار افراد ہلاک ہوئÛ'Û" خود Ú©Ùˆ مسلمان کہنÛ' والÛ' دہشت گردوں Ú©Û' ان حملوں Ú©Û' بعد لندن اور میڈرڈ سمیت مختلف شہروں میں مغرب Ú©Û' اہداف Ú©Ùˆ نشانہ بنایا گیا جن میں بہت سی جانیں ضائع ہوئیںÛ" اس Ú©Û' بعد ڈنمارک Ú©Û' ایک اخبار میں حضرت محمد ï·º Ú©Û' توہین اÙ"میزخاکوں Ú©ÛŒ اشاعت Ù†Û' جلتی پر تیل کا کام کیا جس سÛ' تنازع مزید سنگین ہوگیاÛ" پوپ Ú©ÛŒ طرف سÛ' اسلام Ú©Û' خلاف بیانات اÙ"ئÛ' اور بعد ازاں تشدد Ú©ÛŒ ایک لہر Ù†Û' جنم لیا جس سÛ'مغرب اور اسلام Ú©Û' درمیان خلیج مزید گہری ہوتی Ú†Ù„ÛŒ گئیÛ"

دو مسلمان ممالک عراق اور افغانستان پر امریکہ Ú©ÛŒ زیر ِ قیادت زیادہ تر مغربی ممالک Ú©ÛŒ افواج پر مشتمل اتحادی لشکر Ú©Û' حملÛ' Ù†Û' اس صورتحال Ú©Ùˆ بہتر نہیں بنایا بلکہ اس Ú©Û' برعکس امریکی صدر جارج ڈبلیو بش Ù†Û' عراق پر فوج Ú©Ø´ÛŒ Ú©Ùˆ "صلیبی جنگ" کا نام دÛ' کر اسÛ' مزید بگاÚ` دیاÛ" مسلمانوں Ù†Û' اس کا مطلب یہی لیا کہ عراق پر امریکہ کا قبضہ ہو گیاÛ"

انتشار اور کشیدگی Ú©Û' اس ماحول میں اس خط کا اÙ"نا بین الاقوامی یک جہتی کا ایک ڈرامائی اظہار ہÛ' کیونکہ یہ دستاویزمسلم رہنماؤں Ú©ÛŒ طرف سÛ' ایک مشترکہ اعلامیÛ' Ú©Û' طور پر جاری Ú©ÛŒ گئی ہÛ'Û"

پروفیسر ایسپوسیٹو، جن Ú©ÛŒ اسلام پر گہری نظر ہÛ'ØŒ اس بات پر زور دیتÛ' ہیں کہ مسلمان اور عیسائی دونوں ایک خدا اور ہمسائÛ' Ú©ÛŒ محبت کا پرچار کرتÛ' ہیںÛ" انہوں Ù†Û' قراÙ"Ù† اور انجیل میں کئی مقامات پرمماثلت Ú©ÛŒ بھی نشاندہی Ú©ÛŒ ہÛ'Û"

عبرانی میں عہد نامہ عتیق، اÙ"رامی زبان میں Ù„Ú©Ú¾Û' گئÛ' حضرت عیسیٰ Û´ Ú©Û' اصل الفاظ اوریونانی زبان میں عہد نامہ جدید Ú©ÛŒ زبانیں بÛ' Ø´Ú© مختلف ہیں لیکن ان تینوں میں ایک ہی Ø­Ú©Ù… دیا گیا ہÛ' یعنی اپنی روح اور دل Ú©ÛŒ گہرائیوں سÛ' خدا سÛ' محبت کرو اور خود Ú©Ùˆ اس Ú©Û' لئÛ' وقف کردوÛ" مسلمانوں Ú©ÛŒ مقدس کتاب قراÙ"Ù† میں بھی یہی درس دیا گیا ہÛ'Û"

جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں اسلامیات Ú©Û' استاد سید حسین نصر Ù†Û' خط Ù„Ú©Ú¾Ù†Û' Ú©Û' حوالÛ' سÛ' واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا: " ہر کسی Ú©Ùˆ سیاسی Ùˆ اقتصادی جھگÚ`وں، مشکلات، جدوجہد اور جنگوں میں دلچسپی ہÛ'"Û"

ماہرین ِ الٰہیات Ú©Û' مطابق مسلمانوں اور عیسائیوں میں بنیادی اختلاف سیاسی نہیں بلکہ عقیدÛ' کا ہÛ'Û" حسین نصر کا کہنا ہÛ' " عقیدÛ' Ú©Û' اختلاف کا حل ڈھونڈÛ' بغیر اور ایک دوسرÛ' Ú©Ùˆ قبول کرنÛ' کا احساس پیدا کئÛ' بنا جو بھی طریقÛ' اختیار کئÛ' جائیں، عارضی رہیں Ú¯Û' اور جلد یا بدیر ناکامی سÛ' دوچار ہوجائیں Ú¯Û'"Û"

اسپوسیٹو کہتÛ' ہیں: " گیارہ ستمبر Ú©Û' سانحÛ' Ú©Û' بعد یہ سوال زبان ِ زد عام تھا کہ اعتدال پسند مسلمانوں Ú©ÛŒ اÙ"واز کہاں گئی؟ 138 مسلم رہنماؤں Ú©ÛŒ طرف سÛ' امن اور بردباری Ú©Û' واضح اور غیر مبہم پیغام کا حامل یہ خط ایک تاریخی دستاویز ہÛ'Û""

خط Ù„Ú©Ú¾Ù†Û' والوں کا خیال ہÛ' کہ دنیا میں بامعنی امن صرف اسی صورت میں قائم ہو سکتا ہÛ' اگران دونوں عقائد Ú©Û' درمیان امن اور انصاف قائم ہوÛ" اس پر دستخط کرنÛ' والوں میں امت ِ مسلمہ Ú©Û' کئی نامور رہنماؤں Ú©Û' نام بھی شامل ہیں جنہوں Ù†Û' تحمل، مفاہمت اور اعتدال پسندی Ú©ÛŒ اپیل Ú©ÛŒ ہÛ'Û" اس تصور Ú©ÛŒ ندرت صرف یہ نہیں کہ مسلمانوں Ù†Û' عیسائیوں کیلئÛ' اپنÛ' بازو وا کئÛ' ہیں بلکہ اسپو سیٹو کا کہنا ہÛ' " یہ اتحاد بین المسلمین Ú©Û' ضمن میں بھی ایک تاریخی کامیابی ہÛ'"Û" اس عمل میں مسلمانوں Ú©Û' دونوں بÚ`Û' فرقÛ'ØŒ شیعہ اور سُنÙ`ی، اور ان Ú©Û' اندر موجود مختلف مکاتب ِ فکر Ú©Û' افراد بھی شامل ہیںÛ"

حالیہ اور ایک سال قبل 38 علمأ Ú©Û' دستخطوں Ú©Û' ساتھ پوپ Ú©Û' نام Ù„Ú©Ú¾Û' گئÛ' خط Ú©Û' پیچھÛ' اردن Ú©Û' ایک غیر سرکاری بین الاقوامی اسلامی انسٹی ٹیوٹ رائل اکیڈمی کا کردار اہم ہÛ'ØŒ جس کا صدر دفتر عمان میں ہÛ'Û"

اگرچہ اس Ú©Ú¾Ù„Û' خط پراسلامی دنیا Ú©Û' مانÛ' ہوئÛ' 138 علمأ Ú©Û' دستخط ہیں لیکن اس خواب Ú©ÛŒ تعبیر صرف اسی صورت میں ممکن ہÛ' کہ اسÛ' مسلم اکثریت Ú©ÛŒ تائید حاصل ہوÛ" یہ بلاشبہ ایک انتہائی حوصلہ افزا اقدام ہÛ' لیکن جیسا کہ ایک نکتہ چیں Ù†Û' تبصرہ کیا ہÛ' کہ خط پر دستخط کرنÛ' والÛ' چاہÛ' کتنÛ' ہی نامور رہنما کیوں نہ ہوں، تعداد Ú©Û' لحاظ سÛ' ایک ارب ساٹھ کروÚ` میں سÛ' صرف 138 افراد ہی تو ہیں!

تاہم حقیقت یہ ہÛ' کہ صف ِ اول Ú©Û' مسلم رہنماؤں Ù†Û' ایک چھوٹی بنیاد پرست اقلیت پر سÛ' مسلمانوں اور مغرب Ú©ÛŒ توجہ ہٹانÛ' کیلئÛ' جس کام کا بیÚ`ا اٹھایا ہÛ'وہ اتنا ہی عظیم ہÛ' جتنا 138 اور ایک ارب ساٹھ کروÚ` Ú©Û' درمیان فرقÛ" لیکن کہتÛ' ہیں اگر یقین محکم ہو تو پہاÚ` بھی اپنی جگہ Ú†Ú¾ÙˆÚ`Ù†Û' پر مجبور ہو جاتÛ' ہیںÛ"

###

Ù­ کلاڈ سلہانی ' Ù…ÚˆÙ„ ایسٹ ٹائمز' Ú©Û' مدیر ہیںÛ" یہ مضمون کامن گراؤنڈ نیوز سروس Ù†Û' تقسیم کیا ہÛ'Û" اسÛ' درج ذیل ویب سائٹ سÛ' حاصل کیا جاسکتا ہÛ':
www.commongroundnews.org

مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 23 اکتوبر2007
اس مضمون Ú©ÛŒ اشاعت کیلئÛ' کاپی رائٹ Ú©ÛŒ اجازت حاصل جاچکی ہÛ'Û"
 
 
تا3)تا     Ù…غرب اور مسلمانوں Ú©Û'تاریخی تجربات Ú©ÛŒ از سر نو تفہیم
تنا            Ø§Ù"ÚˆÛŒ فیکس
 
سورا بایا، مشرقی جاوا- مسلم دنیا اور مغرب Ú©Û' درمیان حائل خلیج Ú©Ùˆ پاٹنÛ' Ú©ÛŒ تمام تر کوششوں Ú©Û' باوجود دونوں تہذیبوں پرچھائی ہوئی ایک دوسرÛ' کیلئÛ' بد اعتمادی Ú©ÛŒ دھند چھٹنÛ' کا نام ہی نہیں Ù„Û' رہیÛ" گیارہ ستمبر Ú©Û' سانحÛ' Ú©Û' بعد سÛ' دونوں فریق ایک دوسرÛ' Ú©Ùˆ مزید Ø´Ú© Ú©ÛŒ نگاہ سÛ' دیکھنÛ' Ù„Ú¯Û' ہیںÛ" ذرا ستمبر 2006 میں پوپ Ú©ÛŒ تقریریا فرانس میں حجاب پر پابندی عائد کرنÛ' Ú©Û' رد ِ عمل میں ہونÛ' والÛ' احتجاجی مظاہروں اور پرتشدد واقعات پر نظر دوÚ`ائیں، ایسا لگتا ہÛ' کہ اس قسم Ú©ÛŒ حساسیت تب تک ختم نہیں ہوگی جب تک مسائل Ú©ÛŒ جÚ` تک نہ پہنچا جائÛ' ورنہ مغرب اور امت ِ مسلمہ Ú©Û' درمیان پل باندھنÛ'Ú©ÛŒ بÛ' شمار کوششوں Ú©Û' باوجود کشیدگی پیدا ہونÛ' کا دھÚ`کا لگا رہÛ' گاÛ"

مسلمÛ"مغرب تنازع Ú©ÛŒ ایک وجہ اجتماعی تحت الشعور میں پنہاں ہو سکتی ہÛ'Û" یہ کوئی ایسی چیز ہÛ' جو خفتہ ہÛ' لیکن ہمارÛ' شعوری روÙ`یوں پر غالب اÙ"Ù†Û' Ú©ÛŒ طاقت رکھتی ہÛ'Û"مشہور نفسیات دان کارل ینگ اس بات Ú©ÛŒ وضاحت یہ کہہ کرکرتا ہÛ' کہ "سایہ" ہماری شخصیت Ú©ÛŒ سب سÛ' گہری پرت ہوتی ہÛ' اور اس میں ہماری وہ تمام ذاتی اور اجتماعی نفسیاتی خصوصیات ہوتی ہیں جن پر ہم شرمندگی محسوس کرتÛ' ہیںÛ" یہ نسبتاً خود مختار عناصر ہماری نفسیاتی ساخت کا حصہ بن جاتÛ' ہیں اور ہمارÛ' حقیقی روÙ`ÛŒÛ' پر اثر انداز ہونÛ' Ú©ÛŒ صلاحیت رکھتÛ' ہیںÛ"

عالمی سطح پر بھی یہی 'سایہ' مغرب اور مسلم دنیا پر چھایا ہوا ہÛ' جس Ú©Û' عناصر ِ ترکیبی ماضی Ú©Û' واقعات سÛ' تخلیق ہوئÛ' ہیں اور جس Ú©Û' پنجوں Ú©Û' نشان دونوں طرف موجود ہیںÛ" مثال Ú©Û' طور پر صلیبی جنگیں طویل عرصہ پہلÛ' ازمنئہ وسطٰی میں ہوئی تھیں لیکن ان Ú©Û' دئÛ' ہوئÛ' زخموں Ú©Û' داغ اÙ"ج بھی مغرب اور مسلمانوں Ú©Û' اجتماعی تحت الشعور پر موجود ہیںÛ" گیارہ ستمبر Ú©Û' واقعÛ' میں بھی اپنا نشان Ú†Ú¾ÙˆÚ`Ù†Û' Ú©ÛŒ سکت ہÛ'Û" یہ داغ دونوں تہذیبوں Ú©ÛŒ اجتماعی یادداشت میں جاگزیں ہیں اور وقتاً فوقتاً سماجی Ùˆ ثقافتی اداروں میں ان Ú©ÛŒ یاد تازہ Ú©ÛŒ جاتی رہتی ہÛ'Û" زخموں Ú©Û' ان نشانات کا تسلسل بہت سÛ' Ú¯Ú¾Ú`Û' Ú¯Ú¾Ú`ائÛ' تصورات Ú©Ùˆ تقویت دینÛ' کا باعث ہÛ'Û" ہمیں مغرب میں Ú©Ú†Ú¾ لوگ یہ کہتÛ' سنائی دیتÛ' ہیں " مسلمان جمہوریت، عورتوں، ہم جنس پرستوں اور دیگر مذاہب Ú©Û' بارÛ' میں جارحانہ رویہ رکھتÛ' ہیں"Û" اسی طرح مسلمان کہتÛ' ہیں " مغرب والÛ' ہم پر اپنا تسلط قائم کرنا اور اسلام Ú©Ùˆ بدنام کرنا چاہتÛ' ہیں"Û" اس قسم Ú©Û' تصورات افراد اور گروہوں Ú©Û' درمیان دیواریں Ú©Ú¾Ú`ÛŒ کردیتÛ' ہیں جس سÛ' ایک دوسرÛ' Ú©Û' ساتھ میل جول بÚ`ھانÛ' Ú©Û' امکانات معدوم ہوتÛ' Ú†Ù„Û' جاتÛ' ہیںÛ"

اگرچہ امن معاہدوں پر دستخط بھی کئÛ' گئÛ' اور خیرسگالی Ùˆ باہمی تعاون Ú©Û' اعلانات بھی سامنÛ' اÙ"تÛ' رہÛ' لیکن مسلمانوں اور مغرب والوں Ú©Û' درمیان حقیقی رابطہ قائم نہیں ہوا جس Ú©ÛŒ اشد ضرورت ہÛ'Û" زخموں Ú©Û' یہ پرانÛ' نشان ہمارÛ' ذہن میں ایک افسانوی تصور پیدا کرتÛ' ہیں کہ ہر اجنبی خوفناک اور خطرناک ہوتا ہÛ'Û" نتیجتاً Ú©Ú†Ú¾ لوگ اجتماعی تحت الشعور میں Ú†Ú¾Ù¾Û' اس سائÛ' Ú©Û' بہکاوÛ' میں اÙ"جاتÛ' ہیں جو ان سÛ' کہتا ہÛ' کہ مغرب والÛ' لادین اور ملحد ہوتÛ' ہیں یا یہ کہ مسلمانوں Ù†Û' اپنا مذہب تلوار Ú©Û' زور پر پھیلایاÛ" یہ من Ú¯Ú¾Ú`ت نظریات ہمارÛ' اندر خوف پیدا کرکÛ' ہم اÙ"ہنگی پر مبنی تعلقات قائم کرنÛ' Ú©Û' مواقع ضائع کرا دیتÛ' ہیںÛ"

تاریخی واقعات Ú©ÛŒ از سرنو تفہیم ماضی Ú©Û' تجربات سÛ' نبرد اÙ"زما ہونÛ' کیلئÛ' نفسیاتی تجزیہ کرنÛ' کا ایک طریقہ ہÛ' جس سÛ' ہم بد اعتمادی اور تعصب پھیلانÛ' والی داستانوں Ú©Ùˆ ختم کرکÛ' تاریخ Ú©Û' دئÛ' ہوئÛ' زخموں کا درد بانٹ سکتÛ' ہیںÛ" اس طریقÛ' میں لوگ ماضی Ú©Û' تکلیف دہ واقعات کواپنی ذات سÛ' الگ کرکÛ' غیر جانبداری سÛ'دوبارہ بیان کرنÛ' Ú©ÛŒ کوشش کرتÛ' ہیںÛ" واقعات Ú©Ùˆ اس طرح بیان کرنÛ' سÛ' اداسی، زخم، داغ اور اÙ"نسو سب غیر حقیقی سÛ' Ù„Ú¯Ù†Û' لگتÛ' ہیں اور تکلیف Ú©Ù… ہو جاتی ہÛ'Û"

2005 میں تاریخی واقعات پر بنائی گئی رڈلی سکاٹ Ú©ÛŒ فلم "Ú©Ù†Ú¯ÚˆÙ… اÙ"ف ہیون" ماضی Ú©Û' واقعات Ú©Ùˆ دہرا کر مسلمÛ"مغرب Ú©Û' حوالÛ' سÛ' تحلیل ِ نفسی کرنÛ' Ú©ÛŒ عمدہ مثال ہÛ'Û" فلم Ú©ÛŒ کہانی بارہویں صدی عیسوی میں صلیبی جنگوں Ú©Û' دوران یروشلم Ú©Û' ایک اہم اور عالی ظرف کردار ایبلن Ú©Û' بالیئن Ú©Û' گرد گھومتی ہÛ'Û" اس فلم میں بتایا گیا ہÛ' کہ اگر مذہبی تعصب Ú©Ùˆ پرÛ' رکھا جائÛ' تو عیسائی، مسلمان اور یہودی امن Ùˆ اÙ"شتی Ú©Û' ساتھ مل جل کر اکٹھÛ' رہ سکتÛ' ہیںÛ" یہ فلم ناظرین Ú©Ùˆ "کون صحیح ہÛ' اور کون غلط" Ú©Û' جھگÚ`Û' سÛ' بالا تر ہو کر سوچنÛ' پر اکساتی ہÛ'Û" اس کا اظہار بالیئن Ú©Û' ان مکالموں سÛ' بھی ہوتا ہÛ' "دیوار؟ مسجد؟ مزار؟ یہ کس Ú©Û' ہیں؟ یہ کسی Ú©Û' نہیں ہیں! یہ سب Ú©Û' ہیں! ہم اس شہر کا دفاع ان پتھروں Ú©ÛŒ حفاظت کیلئÛ' نہیں کررہÛ' بلکہ ان فصیلوں Ú©Û' اندر رہنÛ' والÛ' انسانوں کیلئÛ' کر رہÛ' ہیں"Û" ان مکالموں سÛ' جنگ کوئی مذہبی فریضہ نہیں بلکہ فن کا نمونہ لگتی ہÛ'Û" "Ú©Ù†Ú¯ÚˆÙ… اÙ"ف ہیون" تاریخی زخموں Ú©Û' داغ تبدیل کرکÛ' تحت الشعور میں Ú†Ú¾Ù¾Û'' سائÛ'' Ú©Ùˆ باہر نکلنÛ' کا راستہ دکھاتی ہÛ' اور ان دیواروں Ú©Ùˆ گرا دیتی ہÛ' جو ایک دوسرÛ' Ú©Û' ساتھ مخلصانہ طریقÛ' سÛ' ملنÛ' Ú©ÛŒ راہ میں حائل ہوتی ہیںÛ"

تاریخ Ú©ÛŒ از سر نو تفہیم Ú©ÛŒ ایک اور مثال "حجابی مونو لوگس(خود کلامی)" ہÛ'Û" شکاگو یونیورسٹی میں گریجوئشن Ú©Û' دو طلبأ Ù†Û' ایک جگہ بنائی ہÛ' جہاں مسلمان امریکی خواتین اپنÛ' تجربات بیان کرسکتی ہیںÛ" واقعات Ú©Ùˆ دہرانÛ' سÛ' انہیں چیلنج کیاجا سکتا ہÛ' اور ذاتی تجربÛ' Ú©Ùˆ سب پر منطبق کرنÛ' سÛ' روکا جا سکتا ہÛ'Û" سننÛ' والÛ' مشترکہ انسانی تجربات تک رسائی حاصل کرتÛ' ہیں اور ان خواتین Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û' بارÛ' میں جانتÛ' ہیں جس سÛ' ظاہری شباہت Ú©ÛŒ بنیاد پر ان Ú©Û' بارÛ' میں غیر حقیقی رائÛ' قائم کرنÛ' Ú©Û' رجحان Ú©Ùˆ ختم کرنÛ' میں مدد ملتی ہÛ'Û"

واقعات کواز سر نو دہرانÛ' سÛ' تکلیف دہ ماضی قابل ِ قبول بن جاتا ہÛ'Û" افراد Ú©Ùˆ زندگی Ú©Û' ہر موÚ` پر Ú©Ú¾Ú`Û' ہوکر ان یادوں کا ماتم کرنÛ' Ú©ÛŒ ضرورت نہیں رہتیÛ" ماضی Ú©Ùˆ قبول کرنÛ' کا یہ مطلب نہیں کہ دکھ دہ واقعات Ú©Ùˆ یکسر فراموش کر دیا جائÛ' بلکہ اس کا مطلب ہÛ' کہ ان واقعات Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ù„Û' دل Ú©Û' ساتھ زندگی کا حصہ سمجھ کر تسلیم کرلیا جائÛ'Û" اس عمل میں دوسروں Ú©Ùˆ معاوضÛ' یا ازالÛ' کا مطالبہ کئÛ' بغیرغیر مشروط طور پرمعاف کرنÛ' کا عنصر بھی شامل ہÛ' کیونکہ اس میں کوئی مالی یا مادی تبادلہ شامل نہیں ہوتاÛ"

تاریخ Ú©ÛŒ از سر نو تفہیم کا یہ عمل کئی واسطوں سÛ' کیا جاسکتا ہÛ' مثلاً فوٹوگرافی، اÙ"رٹ، تھیٹر، رقص، ادب، مزاح حتٰی کہ خبروں میں ایسا کرنا ممکن ہÛ'Û" صرف سچائی Ú©Û' ساتھ کہانی سنانÛ'ØŒ غور سÛ' سننÛ' اور سمجھنÛ' ہی سÛ' مسلمانوں، مغرب والوں اور مغرب میں رہنÛ' والÛ' مسلمانوں Ú©Û' تحت الشعور میں مقید 'سائÛ'' Ú©Ùˆ باہر نکالا جاسکتا ہÛ'Û" جب ہی مصالحتی اور دونوں تہذیبوں Ú©Ùˆ قریب لانÛ' Ú©ÛŒ کوششیں کامیاب نتائج حاصل کرسکیں Ú¯ÛŒÛ"

###

Ù­ اÙ"ÚˆÛŒ فیکس ایک نفسیات دان اور "دی مِتھ اÙ"ف ہیری پوٹر"(2005) اور "امیجننگ لارا کرافٹ" (2006) Ú©Û' مصنف ہیںÛ" یہ مضمون کامن گراؤنڈ نیوز سروس Ù†Û' تقسیم کیا ہÛ'Û" اسÛ' درج ذیل ویب سائٹ سÛ' حاصل کیا جاسکتا ہÛ':
www.commongroundnews.org

مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) ۲۳ اکتوبر۲۰۰۷
اس مضمون Ú©ÛŒ اشاعت کیلئÛ' کاپی رائٹ Ú©ÛŒ اجازت حاصل جاچکی ہÛ'Û"
 
 
تا4)تا     Ø§Ù†ÚˆÙˆÙ†ÛŒØ´ÛŒØ§: 'سیکولر ریاست بموازنہ اسلامی ریاست'ØŸ
تنا            Ø¹Ù„ÛŒ نور زمان
 
جکارتہ-- جولائی اور اگست 2007 Ú©Û' درمیان انڈونیشیا Ú©Û'ایک ماہ Ú©Û' دورÛ' Ú©Û' دوران سوڈان Ú©Û' مسلمان دانشور پروفیسر عبداللہی احمد النعیم Ù†Û' اس بات Ú©Û' حق میں مہم چلائی کہ تمام مسلم ممالک اپنÛ' یہاں سیکولرنظام قائم کریںÛ" پروفیسر النعیم امریکہ میں ایموری سکول اÙ"ف لأ میں Ù¾Ú`ھا تÛ'ہیںÛ" ان کا کہنا ہÛ' کہ اس نظام میں ریاست Ú©ÛŒ بنیاد مخصوص مذہبی تعلیمات پر نہیں رکھی جائÛ' Ú¯ÛŒ جن Ú©ÛŒ تشریح کرنÛ' کا اختیار صرف مقتدر Ú©Û' پاس ہوتا ہÛ'Û" ریاست اپنÛ' عوام Ú©Û' مذہبی عقائد میں بھی مداخلت نہیں کرÛ' Ú¯ÛŒ البتہ مذہبی اداروں Ú©Ùˆ مالی امداد فراہم Ú©ÛŒ جاسکÛ' Ú¯ÛŒÛ"

النعیم اسلامی اصولوں پر استوارکئÛ' گئÛ' سیاسی نظام 'شریعت' Ú©Û' نفاذ کا پرچار کرنÛ' والی سیاسی Ùˆ سماجی تنظیموں Ú©ÛŒ کوششوں سÛ' بھی اختلاف کرتÛ' ہیںÛ" ان کا خیال ہÛ' کہ شریعت میں ماضی Ú©Û' علمأ Ù†Û' جو مذہبی تشریحات پیش Ú©ÛŒ تھیں وہ ایک مخصوص دور کیلئÛ' تھیںÛ" ان فرسودہ تشریحات میں بہت سÛ' سقم ہیں جن میں عورتوں اور غیرمسلموں Ú©Ùˆ معاشرÛ' میں دوسرÛ' درجÛ' Ú©Û' شہری کا کردار دینا شامل ہیںÛ"

سیکولر اور اسلامی ریاستوں کا موازنہ کرنÛ' Ú©ÛŒ بحث نئی نہیں ہÛ' اور 1924 میں خلافت ِ عثمانیہ Ú©Û' خاتمÛ' Ú©Û' ساتھ ہی شروع ہوگئی تھیÛ" مصر میں مسلم مفکر علی عبدل الرازق Ú©ÛŒ تصنیف "اسلام والاصول الحکم" یعنی 'اسلام اور حکومت Ú©Û' بنیادی اصول' Ù†Û' ایک تنازع Ú©Ú¾Ú`ا کردیا تھاÛ" اس کتاب میں انہوں Ù†Û' لکھا تھا کہ حضرت محمدﷺ Ú©Û' پیغام کا تعلق صرف مذہبی معاملات سÛ' تھا جبکہ دنیاوی امور نمٹانÛ' کا اختیار امت Ú©Ùˆ سونپا گیا ہÛ'Û" انہوں Ù†Û' مذہبی اور انتظامی اختیارات ایک ہی شخص یعنی پیغمبر کا جانشین سمجھÛ' جانÛ' والÛ' خلیفہ Ú©ÛŒ ذات میں مرتکز کرنÛ' Ú©Ùˆ بھی مسترد کیا ہÛ'Û" النعیم Ù†Û' اپنی تقریر کیلئÛ' انڈونیشیا کا انتخاب محض اتفاق سÛ' نہیں کیا ہوگا کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہÛ' جہاں سیکولر قوم پرستی Ú©ÛŒ تاریخ خاصی طویل ہÛ' اور جہاں اÙ"ج بھی ریاستی امور Ú©Ùˆ مذہبی قوانین Ú©Û' تحت چلانÛ' کا مطالبہ کرنÛ' والوں Ú©Û' ساتھ کھینچا تانی جاری ہÛ'Û"

سیکولر قوم پرست رہنما اور جمہوریہ انڈونیشیا Ú©Û' پہلÛ' صدر سوئیکارنو(1901Û"1970) پہلÛ'انڈونیشی مسلم لیڈر تھÛ' جنہوں Ù†Û' اسلام Ú©Ùˆ سیاسی نظریہ ماننÛ' سÛ' انکارکرتÛ' ہوئÛ' مذہب Ú©Ùˆ سیاست سÛ' الگ کرنÛ' Ú©ÛŒ بحث کا اÙ"غاز کیا اور حکومتی امور سیکولر جمہوریت Ú©ÛŒ بنیاد پر چلانÛ' Ú©Ùˆ ترجیح دیÛ" سوئیکارنو Ú©Û' مطابق سیکولر ریاست Ú©Û' اندر اسلام کا درجہ Ú©Ù… نہیں ہوگا بلکہ وہ مسلم کمیونٹی کیلئÛ' اخلاقی قوت Ú©Û' طور پر کام کرÛ' گاÛ"

اس Ú©Û' جواب میں انڈونیشی عالم محمد ناصر (1908Û"1993) جو اپنÛ' اسلامی نظریات Ú©ÛŒ وجہ سÛ' مشہور ہیں، کا خیال تھا کہ اسلام اور ریاست اک دوجÛ' کیلئÛ' لازم Ùˆ ملزوم ہیں اور اول الذکرمؤخرالذکر کیلئÛ' نظری بنیاد فراہم کرتا ہÛ'Û" عملی طور پر ریاست Ú©Ùˆ مسلم اتھارٹی Ú©Û' تحت ہونا چاہئÛ' کیونکہ یہ ایک واسطہ ہÛ' جس Ú©Û' ذریعÛ' اسلامی احکامات مثلاً زکوٰۃ Ú©ÛŒ وصولی اور نکاح کا انصرام کرنÛ' Ú©Û' علاوہ شراب اور بÛ' راہروی پر پابندی وغیرہ Ú©ÛŒ تعمیل Ú©ÛŒ جاتی ہÛ'Û"

جب صدر سوہارتو Ú©ÛŒ نیو اÙ"رڈر ایڈمنسٹریشن (1967Û"1998) Ù†Û' ملک میں جدیدیت Ú©Ùˆ رواج دیا تو مسلم کمیونٹی Ù†Û' اس Ø´Ú© کا اظہار کیا کہ حکومت اس Ú©ÛŒ اÙ"Ú` میں سماجی Ùˆ سیاسی زندگی سÛ' اسلام کا کردار ختم کرنÛ' Ú©Û' خفیہ ایجنڈÛ' پر عمل کر رہی ہÛ'Û" اس تعطل سÛ' نکلنÛ' میں نوجوان دانشور نرکولش مجید (1939Û"2005) Ù†Û' اہم کردار اداکیاÛ" انہوں Ù†Û' تجویزپیش Ú©ÛŒ کہ اسلامی اقدار Ú©Ùˆ روحانی Ùˆ ثقافتی ترقی Ú©Û' ذریعÛ' عملی Ø´Ú©Ù„ دی جاسکتی ہÛ'Û" اسلام Ú©Ùˆ سیاسی نظریہ قرار دینÛ' سÛ' مذہب سیاسی مفادات Ú©Û' جھگÚ`ÙˆÚº میں الجھ جائÛ' گاÛ" مجید کا کہنا تھا کہ اسلام قبول ہÛ' لیکن اسلامی سیاسی جماعتوں Ú©Ùˆ تسلیم نہیں کیا جاسکتاÛ"

سوہارتو Ú©Û' بعد والÛ' دور میں انڈونیشیا Ù†Û' 'پنکا سِیلا' Ú©Û' پانچ نکاتی ایجنڈÛ' Ú©Ùˆ نافذ کئÛ' رکھاÛ" 'پنکا سِیلا' ایک سیاسی نظریہ ہÛ' جس میں ایک خدا، انسانیت، انڈونیشیا Ú©Û' استحکام، جمہوریت اور سماجی انصاف Ú©Û'اصولوں پر ایمان لانا شامل ہÛ'Û" تاہم نفاذ ِ شریعت Ú©Û' حق میں بھی مسلسل اÙ"واز بلند ہوتی رہی ہÛ' اور بہت سی مسلم سماجی تنظیموں اور اداروں کا مطالبہ ہÛ' کہ شریعت Ú©Û' مختلف پہلوؤں Ú©Ùˆ 1945 Ú©Û' اÙ"ئین Ú©Û' باب29 میں ترمیم کرکÛ' اÙ"ئین کا حصہ بنایا جائÛ'Û" اس ترمیم کا مفہوم ہÛ' کہ مسلم کمیونٹی اسلام پر مکمل طور پر اورمقامی ضوابط Ú©Û' مطابق عمل کرتی رہÛ' Ú¯ÛŒÛ"

2002 میں سیارف ہدائت اللہ یونیورسٹی Ú©Û' اسلام اور کمیونٹی پر تحقیق Ú©Û' مرکز Ù†Û' قومی سطح پر ایک سروÛ' منعقد کرایا جس سÛ' پتہ چلا کہ انڈونیشیا میں اسلامی ریاست Ú©Û' قیام Ú©ÛŒ حمائت کرنÛ' والوں Ú©ÛŒ تعداد میں اضافہ ہورہا ہÛ'Û"اس سروÛ' میں جن لوگوں سÛ' سوالات پوچھÛ' گئÛ' ان میں سÛ' 71 فیصد Ù†Û'ملک میں شریعت نافذ کرنÛ' Ú©Û' حق میں ووٹ دیاÛ" تاہم یہ بات بھی قابل ِ غور ہÛ' کہ صرف 33 فیصد لوگ چور کا ہاتھ کاٹنÛ' Ú©ÛŒ سزاکÛ'حق میں ہیں جو بعض لوگوں Ú©Û' مطابق شریعت پر نفاذ کا لازمی تقاضا ہÛ'Û" سروÛ' Ú©Û' نتائج سÛ' پتہ چلتا ہÛ' کہ شرعی قوانین کوکیسا ہوناچاہئÛ'ØŒ اس بارÛ' میں لوگوں میں مختلف اÙ"رأ پائی جاتی ہیںÛ"

مزید براÙ"Úº 1999 اور 2004 Ú©Û' جمہوری انتخابات Ú©Û' نتائج اس بات Ú©ÛŒ عکاسی کرتÛ' ہیں کہ انڈونیشی عوام Ú©ÛŒ اکثریت اب بھی اسلام Ú©ÛŒ بنیاد پر قائم ہونÛ' والی جماعتوں مثلاً 'متحدہ ترقیاتی جماعت' اور 'خوشحال انصاف جماعت' Ú©ÛŒ بجائÛ' قوم پرست سیکولر جماعتوں مثلاً فنکشنل گروپس Ú©ÛŒ پارٹی Ú©Û' نام سÛ' مشہور' گولکر پارٹی' اور' جدوجہد Ú©ÛŒ انڈونیشی جمہوری جماعت' Ú©Û' ساتھ ہÛ'Û"

اکتوبر میں انڈونیشیا Ú©Û' سروÛ' انسٹی ٹیوٹ Ù†Û' بھی قومی سروÛ' کرایا جس سÛ' انکشاف ہوا کہ جماعت اسلامیہ، ڈیفینڈرز فرنٹ فار اسلام،انڈونیشی حزب التحریراور شہدأ کونسل جیسی بنیاد پرست جماعتوں کیلئÛ' عوامی حمائیت میں Ú©Ù…ÛŒ اÙ"ئی ہÛ'Û" اس Ú©ÛŒ کئی وجوہات ہیں جن میں مالی وسائل Ú©ÛŒ کمیابی اور سماجی Ùˆ سیاسی تحریکوں میں اسلامی اقدار Ú©Ùˆ سمونÛ' Ú©ÛŒ اہلیت نہ ہونا سرِ فہرست ہیںÛ"

اگر سروÛ' اور انتخابات Ú©Û' نتائج Ú©Ùˆ سامنÛ' رکھا جائÛ' تو مستقبل قریب میں انڈونیشیا Ú©Û' اسلامی ریاست بننÛ' کا کوئی امکان نظر نہیں اÙ"تاÛ"

###

Ù­ علی نور زمان سماجی Ùˆ مذہبی موضوعات پر لکھتÛ' ہیںÛ" یہ مضمون کامن گراؤنڈ نیوز سروس Ù†Û' تقسیم کیا ہÛ'Û" اسÛ' درج ذیل ویب سائٹ سÛ' حاصل کیا جاسکتا ہÛ':
www.commongroundnews.org

مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 23 اکتوبر2007
اس مضمون Ú©ÛŒ اشاعت کیلئÛ' کاپی رائٹ Ú©ÛŒ اجازت حاصل جاچکی ہÛ'Û"
 
 
تا5)تا     Ù†ÙˆØ¬ÙˆØ§Ù† فکر
تنا            Ù…ائکل Ú†Ùˆ اور یوسف مرشدی
 
واشنگٹن ÚˆÛŒ سی- معادی،مصر: مسلم دنیا اور مغرب Ú©Û' درمیان کشیدگی Ú©Ùˆ نظریات Ú©ÛŒ جنگ بھی کہا جاسکتا ہÛ' جس میں ہر فریق دوسرÛ' Ú©Û' دل Ùˆ دماغ پر اثر انداز ہونÛ' Ú©ÛŒ کوشش کررہا ہÛ'Û" یہ بھی نظر اÙ"تا ہÛ' کہ اس کشیدگی Ú©ÛŒ جÚ` ایک دوسرÛ' Ú©ÛŒ ثقافت، اقدار اور نظریÛ' Ú©Û' بارÛ' میں بنا تحقیق قائم ہونÛ' والÛ' تصورات اور غلط فہمیاں ہÛ'Û" دریں حالات اگر عوامی سفارتکاری Ú©Û' اچھوتÛ' انداز اپنائÛ' جائیں جو مسائل Ú©ÛŒ بنیاد تک پہنچ سکیں تو مسلمانوں اور مغرب Ú©Û' درمیان تعلقات Ú©Ùˆ بہتر بنایا جا سکتا ہÛ'Û"

اس ضمن میں حکومتیں اور دیگر ادارÛ' سفارتکاری Ú©Û' ثقافتی پہلوؤں پر زیادہ توجہ مرکوز کرتÛ' ہیں اور فلمی میلوں اور کتابوں Ú©ÛŒ نمائش جیسی تقریبات سÛ' دوسری اقوام Ú©Ùˆ اپنی ثقافت اور روایات سÛ' روشناس کرایا جاتا ہÛ'Û" یہ حقیقت ہÛ' کہ اچھÛ' تعلقات اسی صورت میں قائم ہوتÛ' اور برقرار رہ سکتÛ' ہیں اگردونوں فریق اس کیلئÛ' کوشش کریںÛ" ثقافتوں Ú©Û' درمیان کشیدگی ختم کرنÛ' کیلئÛ' ضروری ہÛ'کہ دونوں اطراف ایک دوسرÛ' Ú©Ùˆ سمجھنÛ' پر اÙ"مادہ ہوںÛ" مزید اہمیت اس بات Ú©ÛŒ ہÛ' کہ دونوں فریق بین الثقافتی سمجھ بوجھ بÚ`ھانÛ' کیلئÛ' اپنی اقدارکÛ' بارÛ' میں اک دوجÛ' Ú©Ùˆ بتائیںÛ" اÙ"Ù¾ یہ جان کر حیران ہوں Ú¯Û' کہ مسلم دنیا اور مغرب Ú©Û' درمیان مؤثر ابلاغ اور نظریات کا دو طرفہ سفر کامکس اور متحرک تصویر Ú©Ø´ÛŒ یعنی اینیمیشن یا کارٹون Ú©ÛŒ دنیا میں بھی ممکن ہÛ'Û"

گزشتہ عشرÛ'میں کامکس Ú©ÛŒ اشاعت Ùˆ تشہیر اور اینیمیشن Ú©ÛŒ صنعتوں Ù†Û' خوب ترقی Ú©ÛŒ ہÛ' اور ان کا حجم کئی ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہÛ'Û" بادی النظر میں اس شعبÛ' پر اس وقت جاپان کا غلبہ ہÛ' حالانکہ اسÛ' اس میدان میں اترÛ' زیادہ عرصہ نہیں ہواÛ"

Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û' بیس سال میں جاپانی مزاحیہ کامکس اور اینیمیشن سیریز Ù†Û' دنیا بھر میں بÛ' انتہا مقبولیت حاصل Ú©ÛŒ ہÛ'Û" یہ خاکÛ' اور تحریریں جاپان Ú©ÛŒ ثقافتی مصنوعات Ú©ÛŒ حیثیت رکھتی ہیں اوریہ نتیجہ اخذ کرنÛ' میں کوئی مضائقہ نہیں کہ جن ملکوں میں دوسری جنگ ِ عظیم Ú©ÛŒ وجہ سÛ' جاپان Ú©Û' خلاف منفی جذبات پائÛ' جاتÛ' ہیں، مثلاً چین، وہاں جب موجودہ نسل بلوغت Ú©Ùˆ پہنچÛ' Ú¯ÛŒ تو جاپانی ثقافت Ú©Û' ساتھ اس نئÛ' رابطÛ' Ú©ÛŒ وجہ سÛ' یہ اÙ"Ú¯ کافی حد تک سرد Ù¾Ú` Ú†Ú©ÛŒ ہوگیÛ"

اس تناظر میں کہا جاسکتا ہÛ' کہ یہ کامکس اور اینیمیشن ایسی گاÚ`یاں ہیں جن پر بیٹھ کر سماجی اقدار بچوں تک پہنچ جاتی ہیںÛ" ویسÛ' بھی بچÛ' تصاویر اور اÙ"واز Ú©Û' اس تخلیقی امتزاج Ú©Ùˆ بÚ`ÛŒ تیزی سÛ' قبول کرتÛ' ہیں جس سÛ' بلاشبہ ان Ú©Û' ساتھ ابلاغ Ú©Û' معیار میں بھی اضافہ ہوجاتا ہÛ'Û" بچوں پربطورِ خاص توجہ مرکوز کرکÛ'دراصل بین الثقافتی مفاہمت Ú©Û' بیج بوئÛ' اور کرÙ`ہ ارض Ú©Û' مستقبل Ú©Û' رہنماتیار کئÛ' جاسکتÛ' ہیںÛ"

کامکس اوراینیمیشن میں ثقافتی عناصرشامل کرنÛ' کانتیجہ بالغ افراد میں بھی سماجی طور پر متحرک ہونÛ' Ú©ÛŒ صورت میں نکلا ہÛ' کیونکہ ان میں سبھی قومیتوں Ú©Û' افراد کیلئÛ' دلچسپی کا مواد موجود ہÛ'Û" 2006 میں دنیا Ù†Û' دیکھاکہ جب ڈنمارک Ú©Û' ایک اخبار میں نبئ اکرمﷺ Ú©Û' کارٹون شائع ہوئÛ' تو جغرافیائی حدود سÛ' قطع نظر ہر جگہ Ú©Û' مسلمان فوراً حرکت میں اÙ"گئÛ' تھÛ'Û" اسی سال ایشیاÛ"یورپ فاؤنڈیشن Ù†Û' دونوں برِ اعظموں Ú©Û' کامک اÙ"رٹسٹوں Ú©Ùˆ سنگاپور میں اکٹھا کیا تاکہ سب مل کر ایک مشترکہ فن پارہ تخلیق کریںÛ" اس سÛ' بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہÛ' کہ کامکس، کارثون اور انیمیشن میں کتنی قوت ہÛ'Û" لہٰذا اگر کوئی حکومت یا نجی ادارہ اÙ"رٹس اور ثقافتی پالیسی میں تو دلچسپی رکھتا ہو لیکن اپنی ثقافت Ú©Ùˆ پھیلانÛ' کیلئÛ' کامک اور اینیمیشن Ú©ÛŒ صلاحیتوں سÛ' فائدہ نہ اٹھائÛ' تو اسÛ' اس Ú©ÛŒ نادانی ہی قرار دیا جائÛ' گاÛ"

مسلمانوں کامک بکس پہلÛ'ہی ایک مضبوط اÙ"غازکر Ú†Ú©ÛŒ ہیںÛ" ' تشکیل کامکس' Ú©ÛŒ 1258 Ú©Û' سقوط بغداد اور 1492 Ú©Û' سقوط ِ غرناطہ Ú©Û' حوالÛ' سÛ' Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی "دی 99" Ú©ÛŒ کہانی میں 99 ہیرو ہیں جن کا تعلق 99 مختلف ملکوں سÛ' ہÛ'Û" ہر ایک Ú©Û' پاس ایک نوری پتھر ہÛ' جو 99 مختلف کرداروں Ú©Ùˆ خصوصی طاقتیں دینÛ' Ú©ÛŒ صلاحیت رکھتا ہÛ'Û"

تشکیل میڈیا گروپ Ú©Û' بانی اور چیف ایگزیکٹو اÙ"فیسر ڈاکٹرنائف المطوٰی بتاتÛ' ہیں"دی 99" میں تاریخ Ú©Ùˆ افسانÛ' Ú©Û' ساتھ گوندھ کراللہ تعالٰی Ú©Û' ننانوÛ' ناموں سÛ' جÚ`ÛŒ عالمی انسانی اقدارجیسÛ' سخاوت، قوت، دانش، دوراندیشی اور درجنوں دیگر صفات سکھائی گئی ہیں جن کا بدقسمتی سÛ' اÙ"جکل اسلام کا ذکرکرتÛ' ہوئÛ' نام بھی نہیں لیا جاتاÛ" اس طرح نہ صرف 99 اقدار بتائی گئی ہیں بلکہ تنازعات Ú©Ùˆ حل کرنÛ' Ú©Û' 99 مختلف راستÛ' بھی دکھائÛ' گئÛ' ہیںÛ" "

دراصل 'دی 99' Ú©ÛŒ کامیابی اور مختلف ثقافتوں Ú©Û' مابین واسطÛ'Ú©Û' طور پر اس Ú©ÛŒ مؤثریت Ú©ÛŒ وجہ مغربی طرز Ú©Û' خاکوں اور پیش کاری میں اسلامی اقدار Ú©Ùˆ سمونÛ' میں ہÛ'Û" یہ ایک طرف مسلمانوں کومغربی جمالیات سÛ' روشناس کراتی ہÛ' اور دوسری جانب مغرب والوں کوبعض اسلامی اقدار Ú©Û' بارÛ' میں غیررسمی انداز میں دلچسپ رہنمائی فراہم کرتی ہÛ'Û"

کامکس اور اینیمیشن Ú©Ùˆ حکومتی سطح پر بھی تخلیقی سفارتکاری Ú©ÛŒ مہموں میں بروئÛ' کار لایا جاسکتا ہÛ'Û" پبلک ڈپلومیسی Ú©ÛŒ مہمات اسلامی اور مغربی حکومتوں Ú©Û' نمائندوں Ú©Û' مابین تعاون میں مدد دینÛ' Ú©Û' مطمح نظر سÛ' بھی چلائی جاسکتی ہیں تاکہ ثقافتی اقدار Ú©Ùˆ دوسروں تک پہنچانÛ' کیلئÛ' مشترکہ طور پر با مقصد کامکس تخلیق Ú©ÛŒÛ'جائیں اور اینیمیشن Ú©ÛŒ سیریز تیار Ú©ÛŒ جائیںÛ"

عالمی امن اور استحکام کیلئÛ' پہلی اورسب سÛ' اہم شرط مختلف ثقافتوں اورنقطہ ہائÛ' نظر Ú©ÛŒ سمجھ بوجھ رکھنا اور ان کا احترام کرنا ہÛ'Û" ثقافتی خیالات اور رواج Ú©ÛŒ ترسیل Ú©Û' واسطوں Ú©ÛŒ حیثیت میں کامکس اور اینیمیشن باہمی افہام Ùˆ تفہیم Ú©Ùˆ فروغ دینÛ' کیلئÛ' تخلیقی سفارتکاری کا بہترین طریقہ ثابت ہو سکتÛ' ہیںÛ"

####

Ù­ مائکل Ú†Ùˆ اور یوسف مرشدی دونوں کامک میں دلچسپی لیتÛ' اور اس سÛ' لطف اندوز ہوتÛ' ہیںÛ" مائکل ملبورن یونیورسٹی میں میڈیسن اور اÙ"رٹس Ú©ÛŒ تعلیم حاصل کررہÛ' ہیں جبکہ یوسف امریکن یونیورسٹی قاہرہ میں صحافت، ابلاغیات اور بزنس ایڈمنسٹریشن Ù¾Ú`Ú¾ رہÛ' ہیںÛ" انہوں Ù†Û' یہ مضمون سولیا Ú©Û' بین الثقافتی مکالمہ پروگرام Ú©Û' تحت مشترکہ طور پر لکھا ہÛ'Û" یہ مضمون کامن گراؤنڈ نیوز سروس Ù†Û' تقسیم کیا ہÛ'Û" اسÛ' درج ذیل ویب سائٹ سÛ' حاصل کیا جاسکتا ہÛ':
www.commongroundnews.org

مأخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 23 اکتوبر2007
اس مضمون Ú©ÛŒ اشاعت کیلئÛ' کاپی رائٹ Ú©ÛŒ اجازت حاصل جاچکی ہÛ'Û"
 
 
نوجوان فکر

سی جی نیوز میں طلبہ قائدین اور صحافیوں اور دیگر مصنفین Ú©Û' تحریر کردہ وہ مضامین باقائدگی سÛ' شائع Ú©ÛŒÛ' جاتÛ' ہیں جن سÛ' بین الثقافتی افہام Ùˆ تفہیم میں اضافہ ہو اور جو معاشروں میں تعمیری تناظر اور مکالمÛ' Ú©Ùˆ فروغ دیں Û"Û²Û· سال سÛ' Ú©Ù… عمر Ú©Û' طلبہ / صحافی اور مصنفین درج ذیل ای میل پر اس سلسلÛ' میں مزید معلومات کیلئÛ' رابطہ کریں Û" Nancy Batakji nancybatakji@gmail.com
 
سی جی نیوز Ú©Û' بارÛ' میں

کامن گراونڈ نیوز سروس Û" پارٹنرز ان ہیومینیٹی (سی جی نیوز ) مسلم مغربی تعلقات پر اثر انداز ہونÛ' والÛ' موضوعات پر مقامی اور بین الاقوامی ماہرین Ú©Û' Ù„Ú©Ú¾Û' ہوئÛ' مضامین ØŒ تبصرÛ' ،تجزیÛ' اور خبریں مہیا کرتی ہÛ'Û" (سی جی نیوز ) دنیا بھر Ú©Û' ذرائع ابلاغ (میڈیا اÙ"وٹ لیٹس ) Ú©Ùˆ ایسÛ' مضامین ترسیل/سنڈیکیٹ کرتی ہÛ' جو تعمیری انداز رکھتÛ' ہوں ØŒ امید پیدا کریں ØŒ مکالمÛ' اور باہمی افہام Ùˆ تفہیم Ú©Ùˆ فروغ دیں Û" برطانوی ØŒ نارویجن، سویڈش ØŒ امریکی حکومتوں ،یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ اÙ"ف پیس ،دی نیشنل انڈاومنٹ فار ڈیمو کریسی اور پرائیویٹ ڈونرز Ú©ÛŒ امداد سÛ' سرچ فار کامن گراونڈ Ú©ÛŒ طرف سÛ' یہ سروس غیر منافع بخش اقدام Ú©Û' طور پر پیش Ú©ÛŒ جاتی ہÛ' Û" سرچ فار کامن گراونڈ ایک بین الاقوامی این جی او ہÛ' جو کانفلکٹ ٹرانسفارمیشن اور میڈیا پروڈکشن Ú©Û' میدانوں میں کام کرتی ہÛ' Û"
یہ نیوز سروس جون ۲۰۰۳ء میں اردن Ú©Û' عزت ماÙ"ب شہزادہ الحسن بن طلال Ú©ÛŒ شراکت سÛ' ہونÛ' والی متعدد ورکنگ میٹنگز Ú©Û' نتیجÛ' میں جاری Ú©ÛŒ گئی ہÛ' Û"

کامن گراونڈ نیوز سروس موجودہ مشرق وسطی Ú©Û' مسائل پر بھی تعمیری تناظر اور مکالمÛ' Ú©Ùˆ فروغ دینÛ' والÛ' ،مقامی اور بین الاقوامی ماہرین Ú©Û' مضامین اور تجزیÛ' بھی تیار اور تقسیم کرتی ہÛ' Û"مشرق وسطی Ú©Û' بارÛ' میں یہ سروس :""کامن گراونڈ نیوز سروس شرق اوسط ""انگریزی، عربی اور عبرانی زبانوں میں دستیاب ہÛ' Û"اس سروس Ú©Ùˆ سبسکرائب کرانÛ' Ú©Û' Ù„ÛŒÛ' یہاں Ú©Ù„Ú© کیجیÛ' Û" Ø³Ø¨Ø³Ú©Ø±Ø§Ø¦Ø¨ کرانÛ' Ú©Û' Ù„ÛŒÛ' یہاں Ú©Ù„Ú© کیجئÛ'.

ان مضامین میں پیش کردہ خیالات اور اÙ"راء (خالصتاً) مصنفین Ú©ÛŒ اپنی ہیں جن کا سی جی نیوز یا اس سÛ' وابسطہ افراد سÛ' کوئی تعلق نہیں.

Common Ground نیوز سروس
1601 Connecticut Avenue, NW Suite #200
Washington, DC 20009 USA

Ph: +1(202) 265-4300
Fax: +1(202) 232-6718

Rue Belliard 205 Bte 13 B-1040
Brussels, Belgium
Ph: +32(02) 736-7262
Fax: +32(02) 732-3033

ای میل : cgnews@sfcg.org
ویب سائٹ : www.commongroundnews.org

سی جی نیوز ایڈیٹرز
دیا اÙ"غا (واشنگٹن)
نور الدین ایسیہادی(جکارتہ)
نینسی بٹک جی(بیروت)
لینا العلی(واشنگٹن)
عمانوویل ہیزن(جنیوا)
اینڈریو کسنجر(واشنگٹن)
جولیٹ شمٹ(ٹورنٹو)
محمود زاواوی(عمان)
رشاد بخاری(اسلام اÙ"باد)


سی جی نیوز Û"مترجم
فرانکیوزگلوبا(جنیوا)
ریو رینالڈو(جکارتہ)
اعظمی توبÛ'(واشنگٹن)
عامر خان (اسلام اÙ"باد)



سی جی نیوز ایک غیر منافع بخش نیوز سروس ہÛ'.
 

__._,_.___
Recent Activity
Visit Your Group
Fitness Edge

on Yahoo! Groups

Learn how to

increase endurance.

Yahoo! Groups

Dog Zone

Connect w/others

who love dogs.

Shedding Pounds

on Yahoo! Groups

Read sucess stories

& share your own.

.

__,_._,___

Tidak ada komentar:

Posting Komentar